باغ وبہار کی فنی خصوصیات داستانوں میں جو قبول عام باغ و بہار کے حصے میں آیا ہے وہ اردو کی کسی اور داستان کو نصیب نہیں ہوا۔ عوام اور خواص دونوں میں یہ داستان آج بھی اتنی ہی مقبول ہے جتنی آج سے پونے دو سو برس پہلے تھی۔ اس کی غیر معمولی مقبولیت کی سب سے بڑی وجہ اس کا دلکش اسلوب اور دلنشین انداز بیان ہے جو اسے اردو زبان میں ممتاز مقام عطا کرتے ہیں۔ باغ و بہار کے مُصنّف میرامن دہلوی چونکہ فورٹ ولیم کالج سے متعلق تھے، اس لیے اس کی تصانیف بھی کالج کے متعینہ مقاصد کے تحت لکھی گئیں اور ان میں وہ تقاضے بالخصوص پیشِ نظر رہے جن کی نشان دہی ڈاکٹر جان گل کرائسٹ نے کی تھی۔ فورٹ ولیم کالج کے لیے جتنی کتابیں تالیف ہوئیں ان میں لکھنے والوں نے سب سے زیادہ توجہ اس بات پر دی کہ کتاب کی زبان سادہ اور سلیس ہو اور بول چال کی زبان اور روزمرہ محاورہ کا خیال رکھا جائے۔ چونکہ اس سے مقصود انگریز نو واردوں کو مقامی زبان و بیان اور تہذیب و معاشرت سے آشنا کرنا تھا۔ اس لیے فورٹ ولیم کالج کے لکھے گئے قصوں میں زبان و بیان پر خاص توجہ دی گئی ہے۔ باغ وبہار کو مِنجملہ دوسری خوبیوں کے زبان و بیان کے لحاظ سے بھی فور...
Comments
Post a Comment